اس سے پہلے کہ خود کتاب کے بارے میں مزید وضاحت پیش کی جائے ، یہ ضروری ہے کہ فاضل مؤلف کے بارے میں مختصر الفاظ میں تعارف پیش کیا جائے۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری جن کا اصل نام سیددلدار علی ہے، ہندوستان کے قصبہ فتح پور ہسوہ میں 1926میں پیدا ہوئے۔ آگرہ یونیورسٹی سے بی۔اے ، ایل ایل بی اور بی ایڈ کیا۔کراچی یونیورسٹی سے ایم۔ اے کی ڈگری لی اور بعد از اں اسی یونیورسٹی سے پی ایچ- ڈی اور ڈی لٹ کی اسناد حاصل کیں۔ 1958 میں کراچی یونیورسٹی میں لیکچرر مقرر ہوئے۔ 1951 میں زبا ن اور رسم الخط کے عنوان سے لکھنؤ سے اشاعت پذیر ایک رسالہ، "نگار" میں مقالات لکھ کر علمی و ادبی دنیا سے متعارف ہوئے۔ انھوں نے ڈیڑھ سو سے زائد مضامین اور قریباً 35 کتابیں تصنیف کیں۔ جن میں 1- تدریس اردو، 2- اردو رباعی کا فنی و تاریخی ارتقا 3- تحقیق و تنقید 4- غالب شاعر امروز و فردا، 5- اردو کی منظوم داستان، 6-تاویل و تعبیر، 7- اردو شعرا کے تذکرے اور تذکرہ نگاری، 8- زبان اور اردو زبان، 9- اردو املا اور رسم الخط، 10- اردو کی بہترین مثنویاں (اردو انسائیکلو پیڈیا،چوتھا ایڈیشن،2005، ص1051)و غیرہ ان کی بہترین کتابوں میں شمار ہوتی ہیں۔